فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ مَكْرِهِمْ أَنَّا دَمَّرْنَاهُمْ وَقَوْمَهُمْ أَجْمَعِينَ
تو آپ دیکھ لیجیے کہ ان کی سازش کا کیا انجام ہوا، ہم نے انہیں اور ان کی پوری قوم کو تباہ و برباد کردیا۔
جس پتھرسے اونٹنی نکلی تھی،اسی پہاڑی پرحضرت صالح علیہ السلام کی ایک مسجدتھی،جہاں آپ نماز پڑھا کرتے تھے۔ ان سرغنوں نے مشورہ کیاکہ جب وہ نماز کو آئیں تو اسی وقت راہ میں ہی ان کاکام تمام کر دو۔ جب وہ پہاڑی پرچڑھنے لگے تودیکھاکہ اوپرسے چٹان لڑھکتی ہوئی آرہی ہے۔اس سے بچنے کے لیے ایک غارمیں گھس گئے چٹان آکرغارکے منہ پراس طرح ٹھہرگئی کہ منہ بالکل بند ہو گیا اور سب کے سب اندر ہی اندر گھٹ مر کر ہلاک ہوگئے اورکسی کو پتا بھی نہ چلاکہ وہ کہاں گئے؟ انہیں یہاں یہ عذاب آیااورباقی بستی والے وہیں اپنی بستی میں ہلاک کردئیے گئے۔ نہ ان کی خبر انہیں، ہوئی نہ اُن کی انہیں۔ حضرت صالح علیہ السلام اورباایمان لوگوں کاکچھ بھی نہ بگاڑسکے اوراپنی جانیں اللہ کے عذابوں میں گنوادیں۔