قِيلَ لَهَا ادْخُلِي الصَّرْحَ ۖ فَلَمَّا رَأَتْهُ حَسِبَتْهُ لُجَّةً وَكَشَفَتْ عَن سَاقَيْهَا ۚ قَالَ إِنَّهُ صَرْحٌ مُّمَرَّدٌ مِّن قَوَارِيرَ ۗ قَالَتْ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي وَأَسْلَمْتُ مَعَ سُلَيْمَانَ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
اس سے کہا گیا کہ محل کے اندر چلو (١٦) پس جب اس نے اسے دیکھا تو اسے گہرا پانی سمجھا، اور اپنی دونوں پنڈلیاں کھول دیں، سلیمان نے کہا، یہ شیشے کا بنا ہوا ایک محل ہے جسے خوب چمکایا گیا ہے، ملکہ نے کہا میرے رب ! میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اور اب میں سلیمان کے ساتھ اللہ رب العالمین کی خاطر اسلام کا اعلان کرتی ہوں۔
دوسرا امتحان پانی کے حوض سے: یہ محل شیشے کا بناہواتھا جس کا صحن اور فرش بھی شیشے کا تھا۔ ’’ لُجَّۃً‘‘ گہرے پانی یا حوض کو کہتے ہیں ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنی نبوت کے اعجازی مظاہرے دکھانے کے بعد مناسب سمجھاکہ اسے اپنی دنیوی شان و شوکت کی بھی ایک جھلک دکھلادی جائے جس سے اللہ نے انھیں تاریخ انسانیت میں ممتاز کیاتھا۔ چنانچہ اس محل میں داخل ہونے کا حکم دیاگیا، جب وہ داخل ہونے لگی تو اس نے اپنے پائنچے چڑھا لیے، شیشے کا فرش اسے پانی معلوم ہوا جس سے اپنے کپڑوں کو بچانے کے لیے اس نے ان کو سمیٹ لیا۔ یعنی جب اس پر فرش کی حقیقت واضح ہوئی تو اپنی کوتاہی اور غلطی کا بھی احساس ہوگیا اور اعتراف قصور کرتے ہوئے مسلمان ہونے کااعلان کردیا اور اللہ کی عبادت کرنے لگی جو خالق، مالک، متصرف اور مختار کل ہے۔