سورة الشعراء - آیت 158

فَأَخَذَهُمُ الْعَذَابُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس عذاب نے انہیں پکڑ لیا، بیشک اس واقعہ میں ایک نشانی ہے لیکن اکثر مشرکین ایمان لانے والے نہیں ہیں،

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس بدبخت نے اونٹنی کی کونچیں(پاؤں کی رگیں)کاٹ ڈالیں۔اونٹنی نے ایک زورکی چیخ ماری اوراسی پہاڑمیں جاکرغائب ہوگئی اسی طرح اس کابچہ بھی پہاڑ میں جاکرغائب ہوگیا۔اب ان لوگوں کوعذاب کاخطرہ محسوس ہونے لگا۔حضرت صالح علیہ السلام نے کہاکہ اب تمہیں صرف تین دن کی مہلت ہے،چوتھے دن تم سب کو ہلاک کردیاجائے گا۔سیدناعلیہ السلام پرایمان لانے والوں کی کل تعدادایک سوبیس تھی آپ انہیں ساتھ لے المدائن کی طرف ہجرت کرگئے اوررملہ کے مقام پر آکر آباد ہوگئے۔ قوم ثمود پر زلزلہ اورصائقہ کاعذاب: اس قوم پرزبردست زلزلے کاعذاب آیا۔جس نے پہاڑوں تک کی جڑیں ہلا دیں۔ ان میں شگاف پڑگئے اورپتھرپرپتھرگرنے لگ گئے جس سے ان کے پیشترمکانات کھنڈر میں تبدیل ہوگئے۔اس دوران بڑی خوف ناک اورکانوں کوپھاڑدینے والی آوازیں بھی نکلتی تھیں۔چنانچہ اس دوہرے عذاب سے یہ بہ بخت قوم صفحۂ ہستی سے نیست ونابودکردی گئی۔