سورة الشعراء - آیت 100
فَمَا لَنَا مِن شَافِعِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
پس آج ہمارا نہ کوئی سفارشی ہے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
اب تو ہمارا کوئی سفارشی بھی نہیں رہا جو ہماری سفارش کرسکے۔ مجرموں اور جہنمیوں کے اس قول اور اس آرزو کا ذکر بھی قرآن میں متعدد بار آیا ہے اور ساتھ ہی اس کا جواب بھی مذکور ہے۔ یعنی ان کو اگر دوبارہ دنیا میں بھیج دیا جائے تو پھر بھی وہ وہی کام کریں گے جیسا کہ سورہ النحل (۲۸) میں فرمایا۔ وہ جو اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں، فرشتے جب ان کی جان قبض کرنے لگتے ہیں، اس وقت وہ جھک جاتے ہیں کہ ہم برائی نہیں کرتے۔ کیونکہ انسان کی یہ عادت ہی ہے کہ مشکل وقت میں جب جان پر بن جاتی ہے تو اس وقت وہ صرف اللہ ہی کو یاد کرتا ہے اور دوسرے معبودوں کو بھول جاتا ہے۔ لیکن جب اللہ اسے مصیبت سے نجات دیتا ہے۔ تو بعد میں وہ پھر اللہ کو بھول جاتا ہے اور اپنے معبودوں کو ہی پکارنے لگتا ہے۔