سورة الشعراء - آیت 43

قَالَ لَهُم مُّوسَىٰ أَلْقُوا مَا أَنتُم مُّلْقُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

موسی نے ان سے کہا (١٥) تمہیں جو کچھ پیش کرنا ہے پیش کرو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جادوگر میدان مقابلہ میں آئے تو موسیٰ علیہ السلام سے دستور کے مطابق پوچھا: پہلے آپ اپنا شعبدہ دکھائیں گے یا ہم پہل کریں؟ موسیٰ علیہ السلام نے فوراً جواب دیا، نہیں پہلے تم ہی اپنا شعبدہ دکھاؤ گے۔ موسیٰ علیہ السلام کا یہ جواب محض رسماً یا رواجاً یا ان کی عزت افزائی کے طور پر نہیں دیا تھا بلکہ آپ چاہتے یہ تھے کہ باطل پوری طرح پہلے اپنا مظاہرہ کر لے اس کے بعد ہی حق کی فتح پوری طرح واضح ہو سکے گی۔ چنانچہ ان جادوگروں نے اپنے خیال میں بہت بڑا جادو پیش کیا جیسا کہ سورئہ اعراف میں ارشاد ہے: ﴿فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا سَحَرُوْۤا اَعْيُنَ النَّاسِ وَ اسْتَرْهَبُوْهُمْ وَ جَآءُوْ بِسِحْرٍ عَظِيْمٍ﴾ (الاعراف: ۱۱۶) ’’پس جب انھوں نے ڈالا تو لوگوں کی نظر بندی کر دی اور ان پر ہیبت غالب کر دی اور ایک طرح کا بڑا جادو دکھلایا۔‘‘ حتیٰ کہ موسیٰ علیہ السلام نے بھی اپنے دل میں خوف محسوس کیا۔ جیسا کہ سورۂ طہٰ کی آیت رقم ۶۷ میں ذکر ہے۔