سورة الشعراء - آیت 41
فَلَمَّا جَاءَ السَّحَرَةُ قَالُوا لِفِرْعَوْنَ أَئِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
پس جب جادوگر (میدان میں) آئے، تو انہوں نے فرعون سے کہا (١٤) اگر ہم جیت گئے تو کیا ہمیں اس کا کوئی معاوضہ ملے گا۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
نبی اور جادوگر کے کردار کا تقابل: مقررہ وقت سے پہلے جب تمام جادوگر اطراف واکناف سے دارالحکومت پہنچ گئے تو انھوں نے فرعون سے مل کر سوال کیا کہ اگر ہم کامیاب ہوگئے تو ہمیں کچھ معاوضہ یا انعام واکرام بھی ملے گا؟ اس سوال سے جادوگروں کی ذہنیت کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ وہ جو کچھ کرتے ہیں پیٹ کے دھندے کے طور پر کرتے ہیں۔ جبکہ نبی لوگوں کے معاوضہ سے بالکل بے نیاز ہوتا ہے وہ بے لوث ہو کر محض اللہ کی رضا مندی کی خاطر اپنا فریضہ انجام دیتا ہے۔