الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ الرَّحْمَٰنُ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا
جس نے آسمان (٢٩) اور زمین کو اور ان کے درمیان پائی جانے والی تمام اشیا کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر مستوی ہوگیا، پس آپ ان کی تفصیلات اس اللہ سے پوچھیے جو ہر بات کی خبر رکھتا ہے۔
اللہ تعالیٰ خالق ومالک نے اپنی قدرت وعظمت سے آسمان وزمین جیسی زبردست مخلوق کو صرف چھ دن میں پیدا کر دیا پھر عرش پر قرار پکڑا۔ کاموں کی تدبیروں کا انجام اسی کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس کا فیصلہ اچھا اور اعلیٰ ہوتا ہے۔ جو ذات الٰہ کا عالم ہو، اور صفات الٰہ سے آگاہ ہو، اس سے اس کی شان دریافت کر لے، ظاہر ہے اس کی ذات سے پورے واقف پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو دنیا وآخرت میں تمام اولاد آدم کے علی الاطلاق سردار تھے۔ جو ایک بات بھی اپنی طرف سے نہیں کہتے تھے بلکہ جو فرماتے تھے وہ فرمودہ الٰہ ہی ہوتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو جو صفتیں اللہ کی بیان کیں، جو جو خبریں دیں سب سچ اور برحق ہیں۔