سورة الفرقان - آیت 58

وَتَوَكَّلْ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَسَبِّحْ بِحَمْدِهِ ۚ وَكَفَىٰ بِهِ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ ہمیشہ زندہ رہنے والے پر بھروسہ (٢٨) کیجیے جو کبھی نہیں مرے گا، اور اس کی پاکی اور حمد و ثنا بیان کرتے رہیے اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے پوری طرح باخبر ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اے پیغمبر اپنے تمام کاموں میں اس اللہ پر بھروسہ رکھیے جو ہمیشہ اور دوام والا ہے جو حی وقیوم ہے۔ جو اول وآخر، ظاہر و باطن اور ہر چیز کا عالم ہے۔ اسی کی ذات ایسی ہے جس پر توکل کیا جائے ہر گھبراہٹ میں اسی کی طرف جھکا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يٰاَيُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَا اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗ وَ اللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ﴾ (المائدۃ: ۶۷) ’’اے نبی! جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے اتارا گیا ہے اسے پہنچا دیجئے اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے حق رسالت ادا نہیں کیا، آپ بے فکر رہیے اللہ آپ کو لوگوں کے برے ارادوں سے بچا لے گا۔‘‘ اس کی تسبیح وحمد بیان کرتا رہ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعمیل میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ (سُبْحَانَـکَ اللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ) (بخاری: ۷۹۴) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاعَبُدْہُ وَتَوَکَّلْ عَلَیْہِ﴾ (ہود: ۱۲۳) ’’سو اسی کی عبادت کر اور اسی پر بھروسہ رکھ۔‘‘ اللہ پر اپنے بندوں کے سب اعمال ظاہر ہیں کوئی ایک ذرا بھی اس سے پوشیدہ نہیں۔