لِّنُحْيِيَ بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا وَنُسْقِيَهُ مِمَّا خَلَقْنَا أَنْعَامًا وَأَنَاسِيَّ كَثِيرًا
تاکہ اس کے ذریعہ مردہ بستی کو زندہ کریں اور اسے اپنی مخلوقات میں سے بہت سے چوپایوں اور انسانوں کو پلائیں۔
پھر فرمایا کہ اسی سے ہم غیر آباد، بنجر اور خشک زمین کو زندہ کر دیتے ہیں جس سے وہ لہلانے لگتی ہے اور تروتازہ ہو جاتی ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاِذَا اَنْزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَآءَ اهْتَزَّتْ وَ رَبَتْ وَ اَنْۢبَتَتْ مِنْ كُلِّ زَوْجٍ بَهِيْجٍ﴾ (الحج: ۵) ’’پھر جب اس پر بارشیں برساتے ہیں تو وہ ابھرتی ہے، پھولتی ہے اور ہر قسم کی رونق اور نباتات اگاتی ہے۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کا ایک اور نظارہ دکھاتا ہے کہ دیکھو، ابر اٹھتا ہے پھر گرجتا ہے، لیکن جہاں میں چاہتا ہوں وہاں برستا ہے۔ یعنی بارش کو ہم ہیر پھیر کر برساتے ہیں کبھی ایک علاقے میں تو کبھی دوسرے علاقے میں حتیٰ کہ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک ہی شہر کے ایک حصے میں بارش ہوتی ہے جبکہ دوسروں میں نہیں ہوتی اور کبھی پہلے حصے میں نہیں ہوتی، یہ اللہ کی حکمت و مشیت ہے، وہ جس طرح چاہتا ہے کہیں بارش برستا ہے اور کہیں نہیں۔ اور کبھی کسی علاقے میں اور کبھی کسی اور علاقے میں۔ اس کے علاوہ یہ پانی حیوانوں اور انسانوں کے پینے کے کام بھی آتا ہے اور ان کے کھیتوں اور باغات کو بھی پلایا جاتا ہے۔