سورة الفرقان - آیت 16

لَّهُمْ فِيهَا مَا يَشَاءُونَ خَالِدِينَ ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ وَعْدًا مَّسْئُولًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اس میں انہیں ہر وہ چیز ملے گی جو وہ چاہیں گے اس میں ہمیشہ رہیں گے یہ آپ کے رب کا ایسا حتمی وعدہ ہے جس کا اس سے سوال کیا جائے گا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

رب کا وعدہ: یعنی ایسا وعدہ جو یقینا پورا ہو کر رہے گا، جیسے قرض کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اللہ نے یہ وعدہ اپنے ذمہ واجب کر لیا ہے۔ جس کا اہل ایمان اس سے مطالبہ کر سکتے ہیں، اس سے اس کے وعدہ پورا کرنے کا سوال کرو، جنت طلب کرو، اس کا وعدہ یاد دلاؤ، یہ بھی اس کا فضل ہے کہ اس کے فرشتے اس سے دعائیں کرتے رہتے ہیں کہ رب العالمین مومن بندوں سے جو تیرا وعدہ ہے اسے پورا کر اور انھیں جنت عدن میں لے جا۔