سورة النور - آیت 47

وَيَقُولُونَ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالرَّسُولِ وَأَطَعْنَا ثُمَّ يَتَوَلَّىٰ فَرِيقٌ مِّنْهُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا أُولَٰئِكَ بِالْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور (منافقین) کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور رسول پر ایمان (٢٨) لے آئے ہیں اور ہم نے اطاعت قبول کرلی ہے پھر اس کے بعد ان میں کا ایک گروہ منہ پھیر لیتا ہے اور وہ لوگ کبھی ایمان والے تھے ہی نہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

منافق کا دل اَور زبان اَور ہوتی ہے: منافق لوگ زبان سے تو ایمان اور اطاعت کا اقرار کرتے ہیں لیکن دل سے اس کے خلاف ہوتے ہیں، عمل کچھ ہے اور قول کچھ ہے۔ اس لیے کہ دراصل یہ ایمان دار نہیں۔ جب انھیں ہدایت کی طرف بلایا جاتا ہے اور قرآن وحدیث کو ماننے کو کہا جاتا ہے تو یہ منہ پھیرنے لگتے ہیں اور تکبر کرنے لگتے ہیں، ہاں اگر انھیں شرعی فیصلے میں اپنا نفع نظر آتا ہو تو لمبے لمبے کلمے پڑھتے ہوئے، گردن ہلاتے ہوئے ہنسی خوشی چلے آئیں گے اور جب معلوم ہو جائے کہ شرعی فیصلے ان کی طبعی خواہش کے اور ان کے دنیوی مفادات کے خلاف ہیں تو حق کی طرف مڑ کر دیکھیں گے بھی نہیں۔