أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ ۖ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ
اے میرے نبی ! آپ دیکھتے نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں پائی جانے والی تمام مخلوقات اور فضا میں پر پھیلا کر اڑتی ہوئی چڑیاں سبھی اللہ کی تسبیح (٢٥) بیان کرتی ہیں، ہر مخلوق اپنی نماز اور اپنی تسیح کو جانتی ہے، اور اللہ ان سب کے اعمال سے خوب واقف ہے۔
کافروں کی دو مثالیں بیان کرنے کے بعد اب اللہ تعالیٰ نے کائنات سے اپنی کچھ ایسی نشانیاں بیان فرمائیں ہیں جن پر غور کرنے سے انسان اللہ کی معرفت یا نور ہدایت حاصل کر سکتا ہے۔ ان میں پرندوں کا ذکر الگ سے کیا ہے۔ اس لیے کہ پرندے تمام حیوانات میں ایک نہایت ممتاز مخلوق میں، جو اللہ کی قدرت کاملہ سے زمین وآسمان کے درمیان فضا میں اڑتے ہوئے اللہ کی تسبیح کرتی ہے۔ یہ مخلوق اڑنے پر بھی قدرت رکھتی ہے جس سے دیگر تمام حیوانات محروم ہیں اور زمین پر چلنے پھرنے کی بھی قدرت رکھتی ہے۔ ہر ایک کی نماز اور تسبیح اسے معلوم ہے: یعنی اللہ تعالیٰ نے ہر مخلوق کو یہ علم الہام والقا کیا ہے کہ وہ اللہ کی تسبیح کس طرح کرے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اتفاق کی بات نہیں، بلکہ زمین وآسمان کی ہر چیز کا تسبیح کرنا اور نماز ادا کرنا، یہ بھی اللہ کی قدرت ہی کا ایک مظہر ہے۔ اس نے سب کو عبادت کے مختلف اور جداگانہ طریقے سکھا دئیے ہیں۔ اللہ عالم کل ہے: یعنی اہل زمین وآسمان، جس طرح اللہ کی اطاعت و تسبیح کرتے ہیں، سب اس کے علم میں ہے، یہ گویا انسانوں اور جنوں کو تنبیہ ہے کہ تمہیں اللہ نے شعور اور ارادے کی آزادی دی ہے، تو تمہیں تو دوسری مخلوقات سے زیادہ اللہ کی تسبیح و تحمید اور اس کی اطاعت کرنی چاہیے، لیکن معاملہ اس کے برعکس ہے دیگر مخلوقات تو تسبیح الٰہی میں مصروف ہیں۔ لیکن شعور اور ارادہ سے بہرہ ور مخلوق اس میں کوتاہی کا ارتکاب کرتی ہے جس پر یقینا وہ اللہ کی گرفت کی مستحق ہوگی۔