لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحْصِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الْأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ
صدقہ ان فقراء (370) کے لیے ہے جو اللہ کی راہ میں بند ہوگئے، زمین میں (طلب رزق کے لیے) چل پھر نہیں سکتے، ناواقف لوگ ان کے سوال نہ کرنے کی وجہ سے انہیں مالدار سمجھتے ہیں، آپ انہیں ان کے چہروں سے پہچان لیں گے، وہ لوگوں سے سوال کرنے میں الحاح سے کام نہیں لیتے، اور تم جو بھی کوئی اچھی چیز (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو گے، تو اللہ بے شک اسے جانتا ہے
تنگ دست وہ لوگ کہ اللہ کے کاموں یعنی دین سیکھنے یا سکھانے میں ان کی مصروفیات اتنی بڑھ چکی ہیں جس کی وجہ سے یہ اپنے اور اپنے بچوں کے کمانے کے لیے زمین میں چل پھر کر کام نہیں کرسکتے۔ اور لوگ ان کو مالدار سمجھ کر ان کی مدد نہیں کرتے کیونکہ یہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے جیسے دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اصحاب صفہ تھے یا وہ لوگ جو جہاد میں مصروف ہیں اس لیے امیر لوگوں کا فرض ہے کہ وہ دین کے خادموں کی مدد کریں تاکہ ان کے مال سے اس چیز کی تلافی ہوجائے جوکہ وہ دین کے کام کے لیے وقت نہیں نکالتےاور اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے۔