سورة المؤمنون - آیت 109

إِنَّهُ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْ عِبَادِي يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میرے بندوں میں سے ایک گروہ دعا کرتا تھا کہ ہمارے رب ! ہم ایمان لے آئے تو ہماری مغفرت فرما دے، اور ہم پر رحم کر، اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کیونکہ دنیا میں تمہاری حالت یہ تھی کہ جب میرے مخلص بندے میرے آگے دعا و استغفار کرتے تھے یا میری عبادت کرتے تھے تو تم ان پر ہنسا کرتے تھے، ٹھٹھا کرتے اور ان کی نیک خصلتوں کا اتنا مذاق اڑاتے تھے کہ ان کے پیچھے پڑنے کی وجہ سے تم نے میری یاد بھی بھلا دی اور تمہیں اس بات کا احساس ہی نہ رہا کہ تمہارے سر پر کوئی ایسی ہستی موجود ہے جو ہر وقت تمہارے ان کرتوتوں کو دیکھ رہی ہے اور وہ تمہیں شرارتوں پر سزا دینے پر قادر بھی ہے۔ لیکن تمہارے اس تمسخر اور مذاق کے مقابلہ میں میرے مخلص بندے دنیا میں صبر ہی کرتے رہے آج میں تمہیں تمہارے کرتوتوں کی پوری سزا دوں گا اور ان کے صبر کی پوری پوری جزا دے رہا ہوں۔ میں انھیں ایسا مقام عطا کر رہا ہوں جہاں وہ ہر طرح کی لذتوں اور مسرتوں سے ہم کنار ہوں گے اور یہی صبر کرنے والے لوگ ہیں جو ہر طرح سے کامیاب رہے۔