سورة المؤمنون - آیت 77

حَتَّىٰ إِذَا فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِيدٍ إِذَا هُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے سامنے سخت عذاب والا ایک دروازہ کھول دیا تو اس کی وجہ سے وہ ناامیدیوں میں گھر گئے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سخت عذاب سے مراد: اس سے وہ شکست مراد ہے جو جنگ بدر میں کفار مکہ کو ہوئی جس میں ان کے ستر آدمی مارے گئے تھے۔ ((مُبْلِسُوْنَ)) مایوس ہونا۔ یعنی کافروں کی یہ حالت ہے کہ جوں جوں انھیں مار پڑتی ہے اور انھیں اپنی کامیابی کے امکان ختم ہوتے نظر آتے ہیں تو بجائے اس کے کہ وہ سیدھی راہ اختیار کریں مزید برافروختہ ہو جاتے ہیں اور دوسری اقوام اور دوسرے مشرک قبائل کو اپنے ساتھ ملا کر اجتماعی طور پر مسلمانوں پر حملہ آور ہو کر انھیں صفحہ ہستی سے مٹا ڈالنے کی کوشش کرنے لگتے ہیں۔