أَمْ تَسْأَلُهُمْ خَرْجًا فَخَرَاجُ رَبِّكَ خَيْرٌ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
اے میرے نبی ! کیا آپ ان سے کوئی اجرت مانگتے ہیں، پس آپ کے رب کی اجرت آپ کے لیے زیادہ بہتر ہے، اور وہ بہت ہی اچھا روزی دینے والا ہے۔
آپ تو تبلیغ قرآن پر ان سے کوئی اجرت نہیں مانگتے کہ وہ اسے تاوان سمجھ کر اس سے انکار کر دیں۔ آپ بے لوث ہو کر دعوت دین کا کام سرانجام دے رہے تھے۔ بلکہ اس سے کئی مسائل پیدا ہو گئے۔ نبوت سے پہلے آپ تجارت کرتے تھے، نبوت کے بعد یہ شغل چھوٹ گیا۔ پہلے آپ مال دار تھے بعد میں افلاس میں مبتلا ہو گئے۔ پہلے آپ اپنی قوم کی آنکھوں کا تارا تھے۔ بعد میں وہی قوم آپ کی دشمن بن گئی۔ قوم نے آپ سے سمجھوتہ کرنے کی خاطر بے شمار مال و دولت قدموں میں ڈھیر کرنے کا لالچ دیا، مگر آپ نے اسے ٹھکرا دیا۔ اس سے بھی یہ لوگ اندازہ نہ کر سکے کہ جو شخص کئی طرح کی مصیبتیں جھیل کر اور بغیر معاوضہ کے ایسی خدمت سرانجام دے رہا ہے اس کی کوئی غرض دنیا سے وابستہ نہیں ہو سکی اور جس ہستی کے لیے وہ اتنی مشقتیں برداشت کر رہا ہے اس کا معاوضہ بھی اسی کے ذمہ ہے اور وہ ایسے ذرائع سے رزق مہیا کرتا ہے جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں آ سکتے۔