أَمْ يَقُولُونَ بِهِ جِنَّةٌ ۚ بَلْ جَاءَهُم بِالْحَقِّ وَأَكْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ كَارِهُونَ
یا کہتے ہیں کہ اسے جنون لاحق ہوگیا ہے، بلکہ وہ ان کے پاس برحق قرآن یا دین اسلام لے کر آئے ہیں، اور ان میں سے اکثر لوگ اس کلام برحق یا دین برحق کو پسند نہیں کرتے ہیں۔
یہ منکر کہتے ہیں کہ اسے جنون ہے یا اس نے قرآن اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے۔ حالانکہ بات یوں نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کے دل ایمان سے خالی ہیں، یہ قرآن پر نظر نہیں ڈالتے اور جو زبان پر آتا ہے بک دیتے ہیں۔ قرآن تو وہ کلام ہے جس کی مثال اور نظیر سے ساری دنیا عاجز آ گئی، باوجود سخت مخالفت کے اور باوجود پوری کوشش اور انتہائی مقابلے کے کسی سے کچھ نہ بن پڑا کہ اس جیسا قرآن خود بنا لیتا یا سب کی مدد لے کر اس جیسی ایک سورت بنا لاتا۔ یہ تو سرا سر حق ہے اور انھیں حق سے چڑ ہے۔ دعوت توحید کو روکنے کے لیے قریشی سردار ولید بن جعفر کے پاس جو ایک سمجھ دار آدمی تھا اپنی اپنی تجاویز لے کر گئے۔ ایک سردار نے کہا کہ ہم لوگوں سے کہیں گے: ’’وہ تو ایک مجنون آدمی ہے۔‘‘ یہ سن کر ولید بن مغیرہ کہنے لگا: ’’اللہ کی قسم! وہ دیوانہ نہیں ہے۔ ہم نے دیوانوں کو بار بار دیکھا ہے۔ اس کے اندر وہ دیوانوں جیسی دم گھٹنے کی کیفیت ہے نہ الٹی سیدھی حرکتیں ہیں اور نہ ان جیسی بہکی بہکی باتیں ہی ہیں۔ (الرحیق المختوم)