سورة المؤمنون - آیت 46
إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا عَالِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
یعنی فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس، تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ لوگ بڑے ہی سر پھرے اور متکبر لوگ تھے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یعنی وہ متکبر قسم کے لوگ تھے جو اپنے آپ کو عام انسانوں سے کوئی بالا تر مخلوق سمجھتے تھے۔ یعنی دوسرے انبیاء کی تکذیب کرنے والے چودھری حضرات تو اپنے انکار کی صرف ایک وجہ بتاتے تھے کہ ’’یہ نبی بھی ہم جیسا ہی انسان ہے اور اس میں ایسی کون سی خوبی ہے کہ ہم اس پر ایمان لائیں‘‘ فرعون اور اس کے سرداروں نے اس وجہ کے ساتھ ایک اور وجہ بھی بیان کر دی کہ ان نبیوں کی برادری تو ہماری غلام ہے۔ لہٰذا ہم ان پر ایمان لا کر دوہری رسوائی کیسے قبول کریں۔