وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ تَعْرِفُ فِي وُجُوهِ الَّذِينَ كَفَرُوا الْمُنكَرَ ۖ يَكَادُونَ يَسْطُونَ بِالَّذِينَ يَتْلُونَ عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا ۗ قُلْ أَفَأُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَٰلِكُمُ ۗ النَّارُ وَعَدَهَا اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ
اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی آیتوں کی تلاوت (٣٦) کی جاتی ہے تو آپ کافروں کے چہروں پر ناپسندیدگی کے آثار پہچان لیتے ہیں قریب ہوتا ہے کہ وہ ان پر چڑھ کر بیٹھیں گے جو ان کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کیا میں تمہیں ان آیتوں سے بھی زیادہ تکلیف دینے والی چیز کی خبر دوں وہ ہے جہنم کی آگ، جس کا اللہ نے کافروں سے وعدہ کر رکھا ہے، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہوگا۔
مشرکوں اور کافروں کی توحید خالص سے چڑ اور اس سے بدکنا: یعنی مشرکوں کے سامنے جب اللہ تعالیٰ کی ایسی آیات پڑھی جاتی ہیں جن میں خالص توحید کا ذکر ہوتا ہے اور یہ بتایا جاتا ہے کہ تصرف امور کے جملہ اختیارات صرف اللہ کو ہیں اور کوئی دوسرا ان میں شریک نہیں۔ تو ان مشرکوں کو تیور بگڑنے لگتے ہیں اور وہ یوں کبیدہ خاطر ہونے لگتے ہیں کہ ابھی ایسی آیات سنانے والے پر حملہ کر دیں گے۔ یا چپت رسید کر دیں گے رب تعالیٰ فرماتے ہیں کہ آپ ان سے کہیے کہ بے شک تمہیں یہ آیات ناگوار ہیں لیکن اس ناگواری کا انجام اس سے زیادہ ناگوار ہوگا اور وہ ہے آگ کا عذاب یقینا وہ نہایت ہی بدترین جگہ ہے اور بہت ہی خوفناک مقام ہے، جہاں راحت وآرام کا نام بھی نہیں۔