أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَتُصْبِحُ الْأَرْضُ مُخْضَرَّةً ۗ إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ آسمان سے بارش (٣٣) برساتا ہے، پس زمین سرسبز و شاداب ہوجاتی ہے، بیشک اللہ بہت ہی باریک بیں، پوری خبر رکھنے والا ہے۔
لطیف: (باریک بین) ہے، اس کا علم ہر چھوٹی بڑی چیز پر محیط ہے، یا لطف کرنے والا ہے، اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی قدرت و تصرف کی ایک اور دلیل پیش کی گئی ہے، وہ یہ کہ جب پانی اور مٹی کے اجزا باہم ملتے ہیں تو زمین کے اجزا پھول جاتے ہیں اور ان میں روئیدگی کی قوت پیدا ہو جاتی ہے اب جتنے بیج اس خشک زمین میں دبے پڑے تھے یا گھاس میں پھونس کی جڑیں خشک ہو کر زمین میں مل گئی تھیں ان میں جان پڑ جاتی ہے اور اس خشک اور مردہ بیج میں اتنی قوت پیدا ہو جاتی ہے کہ اس کی نرم ونازک کونپلیں زمین کی سخت سطح کو پھاڑ کر زمین سے باہر نکل آتی ہیں، پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ وہ سرسبز بن کر لہلہانے لگتی ہیں۔ اللہ اپنے بندوں کو روزی پہنچانے میں لطف و کرم سے کام لیتا ہے۔ وہ ان باتوں سے باخبر ہے جن میں اس کے بندوں کے معاملات کی تدبیر واصلاح ہے۔ وہ ان کی ضروریات وحاجات سے آگاہ ہے۔