إِنَّ هَٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ
بیشک یہ تمہاری جماعت (٣٣) ہے جو ایک جماعت ہے اور میں تم سب کا رب ہوں، پس تم لوگ صرف میری عبادت کرو۔
اُمَّۃٌ سے مراد یہاں دین یا ملت ہے۔ یعنی تمھارا دین یا ملت ایک ہی ہے۔ اور وہ دین ہے دین توحید، جس کی دعوت تمام انبیاء نے دی اور ملت، ملت اسلام ہے۔ جو تمام انبیاء کی ملت رہی ہے۔ جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہم انبیاء کی جماعت ایسے ہیں جیسے ایک باپ کے فرزند کہ دین سب کا ایک ہے۔ (بخاری: ۳۴۴۳) (ابن کثیر) انبیاء کے دین کے اصول ہمیشہ ایک ہی رہے ہیں، یعنی ہر چیز کا پروردگار صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ لہٰذا وہی عبادت کا مستحق ہے۔ اللہ کی عبادت توقع اور خوف کے ساتھ کرنا چاہیے اولاد ورزق وغیرہ اللہ ہی سے طلب کرنا چاہیے۔ مشکل وقت میں صرف اللہ کو ہی پکارنا چاہیے اسی سے فریاد کرنا چاہیے انبیاء خود بھی کوئی بااختیار ہستیاں نہیں ہوتیں بلکہ وہ بھی ہرمعاملہ میں اللہ ہی کی طرف رجوع کیا کرتے تھے۔