سورة الأنبياء - آیت 88
فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ ۚ وَكَذَٰلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
تو ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور ان کو غم سے نجات دی، اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیتے ہیں۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
استغفار موجب نجات ہے: ہم نے یونس علیہ السلام کی دعا قبول کی اور اسے اندھیروں سے اور مچھلی کے پیٹ سے نجات دی۔ اور جو بھی مومن ہمیں اس شدائد اور مصیبتوں میں پکارے گا ہم اسے نجات دیں گے۔ ایک حدیث میں آتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس مسلمان نے بھی اس دعا کے ساتھ کسی معاملے کے لیے دعا مانگی تو اللہ نے اسے قبول فرمایا ہے۔‘‘ (ترمذی: ۳۵۰۵) دعا کے الفاظ: لَّاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ١ۖۗ اِنِّيْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ یہ اللہ کا وہ اسم اعظم ہے کہ جب اس کے ساتھ مانگا جائے وہ عطا فرماتا ہے۔