فَهَزَمُوهُم بِإِذْنِ اللَّهِ وَقَتَلَ دَاوُودُ جَالُوتَ وَآتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُ مِمَّا يَشَاءُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّفَسَدَتِ الْأَرْضُ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ
تو انہوں نے اللہ کے حکم سے انہیں شکست دی، اور داود نے جالوت کو قتل کردیا، اور اللہ نے داود کو ملک و حکمت دیا، اور وہ جو چاہتے تھے انہیں سکھایا، اور اگر اللہ بعض لوگوں کو بعض کے ذریعہ دفع نہ کرے (344) تو زمین میں فساد پھیل جائے، لیکن اللہ دنیا والوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے
حضرت دا ؤد علیہ السلام ابھی نہ پیغمبر تھے اور نہ بادشاہ ہی تھے بلكہ لشکر طالوت میں بطور سپاہی شامل تھے۔ ان کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ نے جالوت کا خاتمہ کیا۔ اور ان تھوڑے سے اہل ایمان کے ہاتھوں ایک بڑی قوم کو شکست فاش دلوائی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے دا ؤد علیہ السلام کو بادشاہت بھی عطا فرمائی اور نبوت بھی، فتح کے بعد طالوت نے اپنی بیٹی کا نکاح دا ؤد علیہ السلام سے کردیا اور طالوت کے بعد حضرت دا ؤد ہی آپ کے جانشین ہوئے۔ اللہ کی سنت: اس آیت میں اللہ کی ایک سنت کا بیان ہے کہ اللہ انسانوں کے ہی ایک گروہ کے ذریعے سے دوسرے انسانی گروہ کے ظلم و اقتدار کا خاتمہ فرماتا رہتا ہے۔ اگر وہ ایسا نہ کرتا اور کسی ایک گروہ کو اختیار و اقتدار دیے رکھتا تو یہ زمین ظلم و فساد سے بھرجاتی۔ اس لحاظ سے اللہ تعالیٰ کا یہ ضابطہ تمام اقوام كے لیے ہے، اور یہ اس کی بہت بڑی مہربانی ہے۔