سورة الأنبياء - آیت 36

وَإِذَا رَآكَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِن يَتَّخِذُونَكَ إِلَّا هُزُوًا أَهَٰذَا الَّذِي يَذْكُرُ آلِهَتَكُمْ وَهُم بِذِكْرِ الرَّحْمَٰنِ هُمْ كَافِرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب اہل کفر آپ کو دیکھتے ہیں تو آپ کا صرف مذاق اڑاتے (١٥) ہیں، اور کہتے ہیں کہ کیا یہی وہ اادمی ہے جو تمہارے معبودوں کی برائی بیان کرتا ہے حالانکہ وہ کفار خود اللہ کے ذکر کے منکر ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مشرکوں کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اُڑانا: مشرکین مکہ کے نزدیک ان کے اپنے معبودوں کی شان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں بہت ارفع و اعلیٰ تھی۔ لہٰذا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر از راہ مذاق و استہزا یوں کہتے کہ دیکھو یہ شخص ہے جو تمھارے معبودوں کی باتیں کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو صرف یہ کہتے تھے کہ تمھارے یہ معبود نہ کچھ بگاڑ سکتے ہیں نہ سنوار سکتے ہیں اور وہ اسے ہی اپنے لیے سب سے بڑی گالی سمجھتے تھے ان کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس نظریے سے ان کے معبودوں کی ان کی اپنی اور ان آباواجداد کی توہین ہو جاتی تھی۔ اور خود یہ ذکر رحمن کے منکر ہیں۔ اللہ کے منکر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر ہیں: ﴿وَ اِذَا رَاَوْكَ اِنْ يَّتَّخِذُوْنَكَ اِلَّا هُزُوًا اَهٰذَا الَّذِيْ بَعَثَ اللّٰهُ رَسُوْلًا﴾ (الفرقان: ۴۱) ’’اور تمھیں جب کبھی دیکھتے ہیں تو تم سے مسخرا پن کرنے لگتے ہیں کہ کیا یہی وہ شخص ہے جنھیں اللہ تعالیٰ نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔‘‘