سورة الأنبياء - آیت 33

وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ۖ كُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اسی نے رات اور دن اور آفتاب اور ماہتاب کو پیدا کیا ہے، ہر ایک اپنے دائرہ میں تیر رہا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پھر اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کی بعض نشانیاں بیان فرماتا ہے کہ رات اور اس کے اندھیرے کو دیکھو۔ رات آرام کے لیے ہے، پھر دن اور اُس کی روشنی دیکھو دن معاش کے لیے بنایا۔ پھر ایک کے بعد دوسرے کا بڑھنا دیکھو۔ یعنی کبھی دن چھوٹے اور رات بڑی اور کبھی رات چھوٹی اور دن بڑے ہوتے ہیں۔ سورج چاند کو دیکھو۔ سورج کا نور ایک مخصوص نو رہے۔ اور اس کا زمانہ، اس کی حرکت، اس کی چال علیحدہ ہے۔سورج کو دن کی نشانی بنایا ہے۔ چاند کو رات کی نشانی بنایا ہے۔ چاند کا نور الگ، چال الگ، انداز الگ ہے۔ ہر ایک اپنے اپنے فلک میں گویا تیرتا پھرتا ہے۔ اور حکم الٰہی کی بجاآوری میں مشغول ہے۔ وہی صبح کا روشن کرنے والا ہے۔ وہی رات کو پُر سکون بنانے والا ہے۔ وہی سورج چاند کا انداز مقرر کرنے والا ہے۔ وہی ذی علم، ذی عزت اور غلبے والا ہے۔ (تفسیر طبری)