أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا ۖ وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ ۖ أَفَلَا يُؤْمِنُونَ
کیا اہل کفر نے سوچا نہیں (١٣) کہ آسمان اور زمین ملے ہوئے تھے، تو ہم نے دونوں کو الگ کردیا، اور ہر ذی روح کو ہم نے پانی سے پیدا کیا ہے، کیا وہ لوگ (پھر بھی) ایمان نہیں لائیں گے۔
ہر چیز کی تخلیق پانی سے: اللہ تعالیٰ اپنی قدرت اور غلبہ بتانے کے بعد فرماتے ہیں کہ کافروں کو اتنا بھی علم نہیں کہ تمام مخلوق کا پیدا کرنے والا اللہ ہی ہے۔ اور ہر چیز کا نگہبان بھی وہی ہے پھر اس کے ساتھ دوسروں کی عبادت کیوں کرتے ہیں ابتدا میں زمین وآسمان ملے جلے، ایک دوسرے سے پیوست اور سب تہہ بہ تہہ تھے اللہ تعالیٰ نے انھیں الگ الگ کیا۔ زمینوں کو نیچے اور آسمانوں کو اوپر فاصلے اور حکمت سے قائم کیا، سات زمینیں پیدا کیں اور سات ہی آسمان بنائے۔ زمین اور پہلے آسمان کے درمیان خلا رکھا۔ آسمان سے پانی برسایا اور زمین سے پیدا وار اُگائی۔ ہر زندہ چیز پانی سے پیدا کی۔ کیا یہ سب چیزیں جن میں سے ہر ایک صانع کی خود مختاری، قدرت اور وحدت پر دلالت کرتی ہیں اپنے سامنے موجود پاتے ہوئے بھی یہ لوگ اللہ کی عظمت کے قائل ہو کر شرک کو نہیں چھوڑتے (ففی کل شی لہ اٰیۃٌ تدل عَلٰی اَنّہٗ وَاحدٌ) یعنی ہر چیز میں اللہ کی الوہیت اور اس کی وحدانیت کا نشان موجود ہے۔