وَمَن يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَٰهٌ مِّن دُونِهِ فَذَٰلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ
اور ان میں سے جو کوئی بھی کہے گا کہ اللہ کے بجائے میں معبود ہوں، تو اسے ہم اس کا بدلہ جہنم دیں گے، ہم ظالموں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں۔
فرشتے اور اللہ کے مقرب بندے کل کے کل خشیت الٰہی سے، ہیبت رب سے لرزاں وترساں رہا کرتے ہیں۔ ان میں سے جو بھی الوہیت کا دعویٰ کرے۔ ہم اسے جہنم واصل کردیں گے ظالموں سے ہم ضرور انتقام لے لیا کرتے ہیں۔ یہ شرطیہ کلام ہے۔ اور شرط کے لیے یہ ضروری نہیں کہ اس کا وقوع بھی ہو۔ یعنی یہ خاص نہیں کہ بندگان الٰہی میں سے کوئی ایسا ناپاک دعویٰ کرے اور ایسی سخت سزا بھگتے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ﴾ (الزخرف: ۸۱) یعنی اگر بالفرض رحمن کی اولاد ہو تو میں سب سے پہلے اس کی عبادت کرنے والوں میں سے ہوں گا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿لَىِٕنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ﴾(الزمر: ۶۵) اے پیغمبر! اگر تو بھی شرک کرے تو تیرے عمل برباد ہو جائیں گے‘‘ پس نہ تو رحمن کی اولاد ہے۔ نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شرک ممکن ہے۔