سورة الأنبياء - آیت 16

وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَاعِبِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیل تماشہ کے طور پر نہیں پیدا (١٠) کیا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دنیا کس لحاظ سے کھیل تماشا ہے؟ دنیا دار اور اللہ کی یاد سے غافل انسان ہمیشہ یہی سمجھتے رہے ہیں کہ انسان دنیا میں بس یونہی چھوڑ دیا گیا ہے۔اس لیے یہاں ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ جتنی عیش و عشرت اپنے لیے مہیا کر سکتا ہے اور جس طرح کر سکتا ہے کر لے۔ ان سے کوئی باز پُرس نہیں ہونی ہے اسے کسی کو حساب نہیں دینا ہے۔ بھلی بری زندگی گزار کر سب کو بس فنا ہونا ہے کوئی دوسری زندگی نہیں۔ جس میں بھلائی کی جزا اور برائی کی سزا ہو گی گویا دنیا دار لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ کائنات کا سارا نظام محض کسی کھلنڈرے کا کھیل ہے۔ جس کا کوئی سنجیدہ مقصد نہیں اور یہی خیال دعوت پیغمبر سے ان کی بے اعتنائی کا اصل سبب تھا۔