بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔
تعارف: اس سورہ میں وہ کش مکش زیر بحث ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سرداران قریش کے درمیان برپا تھی وہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دعوائے رسالت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت توحید و عقیدہ آخرت پر جو شکوک اور اعتراضات پیش کرتے تھے ان کا جواب دیا گیا ہے۔ ان کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالفت میں جو چالیں چلی جا رہی تھیں۔ ان کی ان حرکتوں کے بُرے نتائج سے انھیں آگاہ کیا گیا ہے۔ اور جس غفلت اور بے پروائی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کا استقبال کر رہے تھے اُس پر متنبہ کیا گیا ہے اور آخر میں ان کو یہ احساس دلایا گیا ہے کہ جس شخص کو تم اپنے لیے مصیبت اور زحمت سمجھ رہے ہو، وہ دراصل تمھارے لیے رحمت بن کر آیا ہے۔ (تفہیم القرآن) عبدالرحمن بن یزید بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بنی اسرائیل، کہف، مریم، طہٰ، انبیاء یہ ابتدائی بہت فصیح سورتیں ہیں اور میری پرانی یاد کردہ سورتوں میں سے ہے۔ (بخاری: ۴۷۳۹)