سورة طه - آیت 124

وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

او جو شخص میری یاد سے روگردانی (٥٥) کرے گا وہ دنیا میں تنگ حال رہے گا اور قیامت کے دن اسے ہم اندھا اٹھائیں گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ہاں میرے احکام کو نہ ماننے والے، میرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی نہ کرنے والے، دوسروں کی راہوں پرچلنے والے دنیا میں بھی تنگ رہیں گے انھیں اطمینان اور کشادہ دلی میسر نہ ہوگی۔اپنی گمراہیوں کی وجہ سے تنگیوں میں رہیں گے۔ گو بظاہر کھانے پینے، پہننے اوڑھنے، رہنے سہنے کی فراخی ہو لیکن دل میں یقین اور ہدایت نہ ہونے کی وجہ سے سے ہمیشہ شک و شبے اور تنگی و قلت میں ہی مبتلا رہیں گے، بد نصیب اللہ کی رحمت سے محروم، خیر سے خالی ہوں گے کیونکہ اللہ پر ایمان نہیں، اُس کے وعدوں پر یقین نہیں ان کا مرنے کے بعد کی نعمتوں میں کوئی حصہ نہیں۔ قبر کی زمین بھی ان کے لیے تنگ کر دی جائے گی۔ تنگ و تاریک قبر میں انھیں اس طرح دبوچا جائے گا کہ پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جائیں گی۔ اور قیامت کے دن ہم اسے اندھا کرکے اُٹھائیں گے۔