سورة طه - آیت 111

وَعَنَتِ الْوُجُوهُ لِلْحَيِّ الْقَيُّومِ ۖ وَقَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور (اس دن) تمام چہرے اس ذات کی بارگاہ میں جھکے (٤٥) ہوں گے جو ہمیشہ سے زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا اور جس کے ذریعہ آسمان و زمین کی ہر چیز قائم ہے اور جو ظلم و شرک کر کے آئے گا وہ خائب و خاسر ہوگا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تمام مخلوق کے چہرے عاجزی، پستی، ذلت و نرمی کے ساتھ اس کے سامنے پست ہیں اس لیے کہ وہ زندہ اور موت سے پاک ہے ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ ہمیشہ رہنے والا ہے۔ سب کی دیکھ بھال اور حفاظت وہی کرتا ہے۔ ساری مخلوق اس کی محتاج ہے۔ رب کی مرضی کے بغیر نہ کوئی پیدا ہو سکتا ہے نہ باقی رہ سکتا ہے، جس نے یہاں ظلم کیے وہ وہاں برباد ہوگا۔ صحیح بخاری میں مروی ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہر حق دار کو اس کا حق دلوائے گا، یہاں تک کہ ایک بے سینگ کی بکری کو سینگ والی بکری (جس نے اُسے سینگ مارا ہوگا) سے بھی بدلا دلوایا جائے گا۔ (مسلم: ۲۵۸۲) ایک حدیث قدسی میں رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’لوگو ظلم سے بچو، ظلم قیامت کے دن اندھیرا بن کر آئے گا۔‘‘ (مسلم: ۲۵۷۸) اور سب سے بڑھ کر نقصان یافتہ وہ ہے جو اللہ سے شرک کرتا ہوا مرا۔ وہ تباہ و برباد ہوا اس لیے کہ شرک ظلم عظیم ہے۔