يَوْمَئِذٍ لَّا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَٰنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلًا
اس دن سوائے اس آدمی کے کسی کی شفاعت (٤٣) کام نہ آئے گی جسے رحمن شفاعت کرنے کی اجازت دے وار اس کی اس بات کو پسند کرلے (یا اس دن سوائے اس آدمی کے کسی کے لیے شفاعت مفید نہیں ہوگی جس کے لیے رحمن کسی کو شفاعت کرنے کی اجازت دے دے اور اس کے لیے اس بات کو پسند کرلے)۔
سفارش کی تین شرائط اور اُن کی وجوہ؟: یعنی اس دن سفارش ہو گی ضرور مگر اس کے لیے تین شرائط ہوں گی۔ (۱) وہی شخص سفارش کر سکے گا جس کو اللہ کی طرف سے سفارش کرنے کی اجازت مل جائے گی۔ (۲) اسی شخص کے حق میں سفارش کر سکے گا جس کے حق میں سفارش اللہ کو منظور ہوگی۔ (۳)وہ صرف ایسی بات کے لیے سفارش کر سکے گا جسے اللہ سننا پسند فرمائے گا۔ اور یہ کون لوگ ہوں گے، صرف اہل توحید، جن کے حقوق میں اللہ تعالیٰ سفارش کرنے کی اجازت دے گا یہ مضمون قرآن میں متعدد جگہ بیان فرمایا گیا ہے مثلاً سورہ نجم (۲۶)، سورہ انبیاء (۲۸)، سورہ النباء (۳۸) اور آیت الکرسی۔ ایک حدیث میں وارد ہے کہ: ’’قیامت کے دن کسی کی مجال نہ ہوگی کہ دوسرے کے لیے شفاعت کرے، ہاں جسے اللہ اجازت دے، نہ آسمان کے فرشتے بے اجازت کسی کی سفارش کر سکیں نہ کوئی اور بزرگ بندہ، سب کو خود خوف لگا ہوگا۔ بے اجازت کسی کی سفارش نہ ہوگی۔ فرشتے اور روح صفت بستہ کھڑے ہوں گے بے اجازت رب تعالیٰ کے آگے کوئی منہ نہ کھول سکے گا۔ خود سیدالانبیاء محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی عرش تلے اللہ کے سامنے سجدے میں گر پڑیں گے۔ اللہ کی خوب حمد وثنا کریں گے، دیر تک سجدے پڑے رہیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ اے محمد! اپنا سر اٹھاؤ، کہو بات سنی جائے گی، شفاعت کرو تمھاری شفاعت قبول کی جائے گی پھر حد مقرر ہوگی آپ ان کی شفاعت کر کے جنت میں لے جائیں گے۔ پھر لوٹیں گے پھر یہی ہوگا۔ چار مرتبہ یہی ہوگا۔ (بخاری: ۶۵۶۵)