سورة طه - آیت 108

يَوْمَئِذٍ يَتَّبِعُونَ الدَّاعِيَ لَا عِوَجَ لَهُ ۖ وَخَشَعَتِ الْأَصْوَاتُ لِلرَّحْمَٰنِ فَلَا تَسْمَعُ إِلَّا هَمْسًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اس دن وہ لوگ پکارنے والے (٤٢) کے پیچھے ہولیں گے، ذرا بھی انحراف نہیں کریں گے اور رحمن کے رعب سے تمام آوازیں بند ہوجائیں گی، پس آپ ہلکی آہٹ کے سوا کچھ بھی نہیں سنیں گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

نفخہ صور ثانی کے اثرات: یہ داعی اللہ کا مقرر کردہ فرشتہ اسرافیل ہوگا اس دنیا میں تو ان لوگوں نے اللہ کے داعی کی بات کو سننا بھی گوارا نہ کیا بلکہ اس کی مخالفت ہی کرتے رہے مگر اس دن اللہ کے داعی کی آواز پر سراپا عمل بن جائیں گے وہ کہے گا کہ چلو میدان حشر کی طرف تو سب ادھر دوڑ پڑیں گے اور اس داعی کی آواز کو اچھی طرح سمجھ بھی رہے ہوں گے۔ اس ایک میدان میں سب مخلوق جمع ہو گی مگر اس قدر سناٹا ہوگا کہ بارگاہ الٰہی کے پاس ادب میں ایک آواز نہ اُٹھے گی بالکل سکون و سکوت ہوگا صرف پیروں کی چاپ ہوگی اور کانا پھوسی۔ (تفسیر طبری) لیکن چلنا بھی با ادب اور بولنا بھی باادب۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يَوْمَ يَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَّ سَعِيْدٌ﴾ (ہود: ۱۰۵) ’’جس دن وہ میرے سامنے حاضر ہوں گے، کسی کی مجال نہ ہوگی کہ بغیر میری اجازت کے زبان کھول لے، بعض نیک ہوں گے اور بعض بد ہوں گے۔‘‘