سورة طه - آیت 15

إِنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ أَكَادُ أُخْفِيهَا لِتُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بیشک قیامت (٦) آنے والی ہے، میں اسے چھپائے ہی رکھوں گا، تاکہ ہر شخص کو اس کے کیے کا بدلہ دیا جائے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اُخْفِيْهَا ۔ خفی کا معروف معنی چھپنا اور پوشیدہ ہونا ہے۔ اس لحاظ سے اس کا معنی یہ ہوگا کہ میں اسے (قیامت) چھپائے ہوئے ہوں۔ تفسیر طبری میں ہے، کیونکہ اللہ کی ذات سے کوئی چیز مخفی نہیں۔ یعنی اس کا علم بجز اپنے کسی کو نہیں دوں گا۔ پس روئے زمین پر کوئی ایسا نہیں جسے قیامت قائم ہونے کا مقررہ وقت معلوم ہو۔ یہ ملائکہ سے پوشیدہ ہے، انبیاء اس سے بے علم ہیں اور اس وقت کو مخفی بھی اس لیے رکھا گیا ہے، کہ آزمائش کا مقصد پورا ہو سکے، جسے عاقبت کی کچھ فکر ہو اس کو ہر وقت اس گھڑی کا کھٹکا لگا رہے اور یہ کھٹکا اسے بے راہ روی سے بچاتا رہے اور جو دنیا میں گم رہنا چاہتا ہے۔ وہ اس خیال میں مگن رہے کہ قیامت ابھی کہیں دور دور بھی آتی نظر نہیں آتی۔