سورة مريم - آیت 81
وَاتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لِّيَكُونُوا لَهُمْ عِزًّا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور انہوں نے اللہ کے سوا بہت سے معبود بنا لیے (٤٩) تاکہ وہ (روز قیامت) ان کی حمایت کریں۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
’’عِزًّا‘‘ کا معنی یہ ہے کہ ان کے معبود ان کے لیے سبب عزت بن جائیں گے اور عزت سے مراد عربی زبان میں کسی شخص کا ایسا طاقتور اور بالا دست ہونا ہے جس پر کوئی ہاتھ نہ ڈال سکے (اس کی ضد ذلت ہے) اور ان کے معبودوں کا ان کے لیے سبب عزت ہونا یہ معنی رکھتا ہے کہ وہ ان کی حمایت پر ہوں گے جس کی وجہ سے ان کا کوئی مخالف ان پر ہاتھ نہ ڈال سکے گا الٹا ان کے مخالف ہوں گے۔ یعنی وہ کہہ دیں گے کہ ہم نے ان کو کب کہا تھا کہ وہ ہماری عبادت کیا کریں، نیز ہمیں تو آج تک یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہ ہماری عبادت کرتے بھی ہیں یا نہیں؟