سورة البقرة - آیت 226

لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو لوگ اپنی بیویوں سے جماع کی قسم کھا لیں (318) ان کے لیے چار ماہ کی مہلت ہے، اس کے بعد اگر وہ رجوع کرلیں، تو اللہ مغفرت کرنے والا اور بے حد رحم کرنے والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ایلا کے معنی قسم کھانے کے ہیں یعنی اگر کوئی شوہر قسم کھالے کہ وہ اپنی بیوی سے ایک یا دو ماہ تعلق نہیں رکھے گا پھر مدت پوری کرکے تعلق قائم کرلیتا ہے تو کوئی کفارہ نہیں۔ ہاں اگر مدت پوری کرنے سے پہلے تعلق قائم کرے گا تو کفارۂ قسم ادا کرنا ہوگا۔ اور اگر چاہ ماہ سے زیادہ مدت کے لیے یا مدت کا تعین کیے بغیر قسم کھاتا ہے تو اس آیت میں ایسے لوگوں کے لیے مدت کا تعین کردیا گیا ہے کہ وہ چار مہینے گزارنے کے بعد یا تو بیوی سے تعلق قائم کرلیں یا پھر اُسے طلا ق دے دیں اسے چار مہینے سے زیادہ معلق رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ بعض فقہاء کے نزدیک: یہ معاملہ عدالت میں جائے گا اور عدالت کے ذریعے سے طلاق واقع ہوگی تاکہ عورت پر ظلم نہ ہو۔