سورة مريم - آیت 35

مَا كَانَ لِلَّهِ أَن يَتَّخِذَ مِن وَلَدٍ ۖ سُبْحَانَهُ ۚ إِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ اپنے لیے کوئی لڑکا (١٧) بنائے وہ ہر عیب سے پاک ہے جب کسی چیز کا فیصلہ کردیتا تو صرف اتنا کہتا ہے کہ ہوجا پس وہ چیز ہوجاتی ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کو بیٹے یا کسی مدد گار کی قطعاً ضرورت نہیں: اللہ تعالیٰ کو کسی کو بیٹا بنانے کی قطعا ضرورت نہیں کیونکہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدایش سے پہلے ہی کارخانہ کائنات ٹھیک طرح چل رہا ہے۔ تو پھر بیٹا بنانے کی ضرورت کہاں سے آگئی۔ ایسی باتیں اللہ کی شان کے شایاں بھی نہیں ہیں وہ اس قسم کی کمزوریوں اور مجبوریوں سے بالاتر اور پاک ہے۔ نیز جب اس کے سارے کام فقط کُنْ کا حکم دینے سے ہو جاتے ہیں اور فوراً اسباب و وسائل مہیا ہونے شروع ہو جاتے ہیں اور وہ چیز ہو کے رہتی ہے تو پھر اسے کسی کو بیٹا یا شریک بنانے کی ضرورت بھی کیا ہے۔