سورة مريم - آیت 29
فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ ۖ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَن كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
تو مریم نے بچے کی طرف اشارہ (١٥) کردیا، لوگوں نے کہا ہم کیسے بات کریں اس سے جو ابھی گود کا بچہ ہے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
سیدہ مریم علیہا السلام نے فرشتہ کی ہدایت کے مطابق ان کی کڑوی کسیلی باتوں میں سے کسی کا جواب نہ دیا۔ بلکہ اس نومولود بچے کی طرف اشارہ کر دیا کہ یہ خود جواب دے گا۔ اس بات پر لوگ اور زیادہ برہم ہوئے اور کہنے لگے ایک تو خود مجرم ہو دوسرے ہمارے مذاق اُڑاتی ہو۔ یہ بچہ جو ابھی پیدا ہوا ہے۔ بھلا ان باتوں کا کیا جواب دے سکتا ہے۔