سورة مريم - آیت 23

فَأَجَاءَهَا الْمَخَاضُ إِلَىٰ جِذْعِ النَّخْلَةِ قَالَتْ يَا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هَٰذَا وَكُنتُ نَسْيًا مَّنسِيًّا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پھر زچگی کی تکلیف (١١) نے اسے کھجور کے درخت کے پاس پہنچا دیا، کہنے لگی، اے کاش ! میں اس سے پہلے ہی مرچکی ہوتی اور ایک بھولی بسری یاد بن گئی ہوتی۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی زچگی کے درد سے بے تاب ہو کر اٹھیں اور ایک کھجور کے تنے کا سہارا لیا ایک تو درد زہ کی شدت کی تکلیف، دوسرے تنہائی و بے کسی۔ تیسرے اشیائے خوردنی اور دیگر ضروریات کا فقدان، حتیٰ کہ پانی تک موجود نہ تھا۔ اور سب سے زیادہ پریشان کن بات آئندہ کی بدنامی اور رسوائی کا تصور تھا۔ ان سب باتوں سے اس قدر پریشان ہوئیں کہ بے اختیار منہ سے یہ الفاظ نکل گئے کاش میں آج سے پہلے مر چکی ہوتی اور لوگوں کے حافظہ سے بھی اتر چکی ہوتی۔