قَالَ كَذَٰلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِن قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْئًا
(فرشتے نے) کہا، ایسا ہی ہوگا (٥) آپ کا رب کہتا ہے کہ یہ کام میرے لئے بالکل آسان ہے اور اس کے قبل میں نے آپ کو پیدا کیا ہے، جب آپ کچھ بھی نہیں تھے۔
فرشتوں نے حضرت زکریا علیہ السلام کا تعجب دور کرنے کے لیے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے بیٹا دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اللہ کے ذمے یہ کام مشکل نہیں۔ اس سے زیادہ تعجب اور قدرت والا کام تو تم خود دیکھ چکے ہو اور وہ تمھارا وجود ہے۔ جو کچھ نہ تھا اور اللہ تعالیٰ نے اسے بنا دیا۔ پس جو تمھاری پیدایش پر قادر تھا وہ تمھیں اولاد دینے پر بھی قادر ہے۔ جیسا کہ سورہ دہر میں ارشاد ہے: ﴿هَلْ اَتٰى عَلَى الْاِنْسَانِ حِيْنٌ مِّنَ الدَّهْرِ لَمْ يَكُنْ شَيْـًٔا مَّذْكُوْرًا﴾ یقینا انسان پر اس کے زمانے کا ایسا وقت بھی گزرا ہے جس میں وہ کوئی قابل ذکر چیز ہی نہ تھا۔