حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَىٰ قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْرًا
یہاں تک کہ جب وہ آفتاب نکلنے کی جگہ پہنچ گیا تو اسے ایک ایسی قوم پر نکلتے ہوئے پایا جن کے واسطے اس کی تمازت سے بچنے کے لیے ہم نے کوئی آڑ نہیں بنایا تھا۔
جب آپ سورج نکلنے کی جگہ تک پہنچے تو وہاں یہ دیکھا کہ ایک بستی آباد ہے لیکن وہاں کے لوگ غیر مہذب ہیں جو نہ اپنا گھر بنانا جانتے ہیں نہ کوئی لباس پہنتے ہیں وہ پہاڑوں اور غاروں کی غاروں میں اپنا بسیرا کیے ہوئے ہیں سورج ان کے ننگے جسموں پر طلوع ہوتا ہے مطلب ہے کہ سورج اور ان کے درمیان کوئی پردہ اور اوٹ نہیں تھی تفسیر طبری میں حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سورج کے نکلنے کے وقت وہ پانی میں چلے جایا کرتے تھے اور غروب ہونے کے بعد جانوروں کی طرح ادھر اُدھر ہو جایا کرتے تھے۔ قتادہ کا قول ہے کہ وہاں تو کچھ اُگتا نہ تھا سورج کے نکلنے کے وقت پانی میں چلے جاتے اور زوال کے بعد دور دراز اپنی کھیتیوں وغیرہ میں مشغول ہو جاتے۔