وَتِلْكَ الْقُرَىٰ أَهْلَكْنَاهُمْ لَمَّا ظَلَمُوا وَجَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِم مَّوْعِدًا
اور ان بستیوں والوں (٣٦) نے جب ظلم کیا تو ہم نے انہیں ہلاک کردیا، اور ان کی ہلاکت کا ایک وقت مقرر کردیا تھا۔
ان بستیاں سے مراد، قوم عاد علیہ السلام، قوم ثمود علیہ السلام، قوم لوط علیہ السلام اور قومِ شعیب علیہ السلام وغیرہ ہیں جو اہل حجاز کے قریب اور ان کے راستوں میں ہی تھیں۔ انھیں بھی اگرچہ ان کے ظلم کے سبب ہی ہلاک کیا گیا لیکن ہلاکت سے پہلے پورا موقع دیا گیا۔ اور جب یہ بات واضح ہو گئی کہ ان کا ظلم و سرکشی اس حد تک پہنچ گئی ہے جہاں پر جا کر ہدایت کے راستے بالکل مسدود ہو جاتے ہیں اور ان کی خیر و بھلائی کی اُمید باقی نہیں رہی۔ تو پھر ا ن کی مہلت عمل ختم اور تباہی کا وقت شروع ہو گیا۔ پھر انھیں حرف غلط کی طرح مٹا دیا گیا۔ یا اہل دنیا کے لیے عبرت کا نمونہ بنا دیا گیا۔ یہ دراصل اہل مکہ کو سمجھایا جا رہا ہے کہ تم ہمارے آخری پیغمبر اور اشرف الرسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کر رہے ہو۔ تم یہ نہ سمجھنا کہ تمھیں جو مہلت مل رہی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ تمھیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ بلکہ یہ مہلت تو اللہ کی سنت ہے۔ جو ایک وقت مقررہ تک ہر فرد، گروہ اور قوم کو وہ عطا کرتا ہے۔ جب یہ مدت ختم ہو جائے گی اور تم اپنے کفر و عناد سے باز نہیں آؤ گے تو پھر حشر بھی اس سے مختلف نہیں ہوگا جو تم سے پہلے کی قوموں کا ہو چکا ہے۔