وَعُرِضُوا عَلَىٰ رَبِّكَ صَفًّا لَّقَدْ جِئْتُمُونَا كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ بَلْ زَعَمْتُمْ أَلَّن نَّجْعَلَ لَكُم مَّوْعِدًا
اور سب آپ کے رب کے سامنے صف لگا کر پیش (٢٥) کیے جائیں گے (ہم کہیں گے کہ) تم لوگ ہمارے سامنے اسی طرح حاضر ہوگئے جس طرح ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، بلکہ تم تو سمجھ رہے تھے کہ تمہارے دوبارہ زندہ کیے جانے کا ہم نے کوئی وقت مقرر نہیں کر رکھا ہے۔
سب کے سب میدان حشر میں: اس مقررہ دن سب اگلے پچھلے جمع کیے جائیں گے۔ جس طرح پہلی بار اکیلے پیدا ہوئے تھے۔ صحیح و سالم، بالکل برہنہ پیدا ہوئے اسی طرح انھیں دوبارہ پیدا کیا جائے گا۔ چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن، بے ختنہ اکٹھے کیے جائیں گے‘‘ میں نے عرض کیا: ’’یار سول اللہ! اس طرح تو مرد اور عورتیں ایک دوسرے کو دیکھیں گے۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ وقت اتنا سخت ہوگا کہ ان باتوں کی کسی کو ہوش ہی نہ ہوگی۔ (بخاری: ۶۵۲۷)