سورة البقرة - آیت 212

زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا ۘ وَالَّذِينَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اہل کفر کے لیے دنیا کی زندگی خوشنما بنا دی گئی ہے، اور وہ اہل ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں، اور اہل تقوی کو قیامت کے دن کافروں پر فوقیت حاصل ہوگی، اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قوم یہود دنیا کے مال و دولت میں مگن رہ کر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ، عمار رضی اللہ عنہ اور صہیب رضی اللہ عنہ اور دوسرے غریب حضرات مہاجرین کا مذاق اڑاتے تھے اور کہتے تھے کہ اس قسم کے لوگوں کو محمد اپنے ساتھ ملاکر عرب کے سرداروں پر غالب آنے کے خواب دیکھتا ہے۔جس كا جواب رب تعالیٰ یہ دیتے ہیں كہ دنیا کا مال آخرت کی کامیابی کا کوئی معیار نہیں بلکہ اللہ تو کافروں کو چاہے تو زیادہ رزق بھی دے دیتا ہے۔ رہی کامیابی کی بات تو قیامت کے دن یہی ناتواں لوگ جنت میں بلند مقامات پر ہوں گے اور یہ دنیا پر فریفتہ ہونے والے کافر نیچے جہنم میں ہوں گے۔