وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاءَ اللَّهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ۚ إِن تَرَنِ أَنَا أَقَلَّ مِنكَ مَالًا وَوَلَدًا
اور تم جب باغ (٢٠) میں داخل ہوئے تھے تو کیوں نہیں کہا تھا کہ اللہ نے جو چاہا ہے وہ ہوا ہے، اللہ کی مشیت کے بغیر کسی کو کوئی قوت حاصل نہیں ہوسکتی، اگر تم مجھے اپنے آپ سے مال اور اولاد میں کم تر پاتے ہو۔
موحد ساتھی نے اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا طریقہ بتلاتے ہوئے کہا کہ باغ میں داخل ہوتے وقت سرکشی اور غرور کا مظاہرہ کرنے کی بجائے یہ کہا ہوتا ’’ماشا اللہ لا قوۃ الا باللہ ۔ یعنی جو کچھ ہوتا ہے اللہ کی مشیئت سے ہوتا ہے تو بہتر تھا۔ وہ چاہے تو اسے باقی رکھے چاہے تو فنا کر دے۔ ایک حدیث میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عبداللہ بن قیس کیا میں تمھیں ایک ایسا کلمہ نہ سکھاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ہے۔ میں نے عرض کیا وہ کیا ہے؟ فرمایا: وہ خزانہ ’’ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ‘‘ کہنا ہے۔ (بخاری: ۶۶۱۰، مسلم: ۲۷۰۴) موحد ساتھی نے اسے کہا کہ کیا یہ ممکن نہیں کہ اگر میں تمھارے خیال کے مطابق تم میں مال و اولاد میں کمتر ہوں تو اللہ مجھے تیرے باغ سے بہتر باغ عطا فرما دے، اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ تمھارے اس تکبر کی سزا کے طور پر اللہ تیرے اس باغ پر کوئی آسمانی آفت بھیج کر اسے خاکستر کر دے یا اس نہر کا پانی ہی خشک کر دے تو تمھارا یہ ہرا بھرا باغ تھوڑے ہی عرصہ میں مرجھا کر ویران ہو جائے۔