سورة الإسراء - آیت 83
وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنسَانِ أَعْرَضَ وَنَأَىٰ بِجَانِبِهِ ۖ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ يَئُوسًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور جب ہم انسان کو نعمت (٥٢) دیتے ہیں تو وہ منہ پھیر لیتا ہے اور بندگی سے دور ہوجاتا ہے اور جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ناامید ہوجاتا ہے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
ایک دنیا دار انسان کی حالت: ایک عام انسان کی زندگی یہ ہوتی ہے کہ اس پر خوشحالی کا دور آئے تو اللہ کو یکسر بھول جاتا ہے اور اگر تنگی کا دور آئے تو مایوسی کی باتیں کرنے لگتا ہے۔ یعنی کسی بھی حالت میں اسے اللہ سے تعلق قائم کرنے کا خیال نہیں آتا۔ اس کے برعکس ایک مومن کی زندگی یہ ہے کہ نعمت ملے تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہے اور تکلیف پہنچے تو صبر کرتا ہے اور نماز وغیرہ کے ذریعے اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اور ہر حال میں اپنے پروردگار سے تعلق قائم رکھتا ہے۔