سورة الإسراء - آیت 37

وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ الْأَرْضَ وَلَن تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور زمین پر اکڑ (٢٦) کر نہ چلیے، آپ یقینا زمین کو پھاڑ نہیں دیجیے گا اور نہ پہاڑوں کی بلندی کو پہنچ جائے گا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تکبر کے ساتھ چلنے کی ممانعت: متکبرانہ چال، اکڑ کر، اترا کر، گال پھلا کر چلنااللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو منع فرمایا ہے۔ سورہ القصص(۸۱) میں فرمایا قارون کو اسی بنا پر اس کے گھر اور خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا تکبر سرکش اور مغرور لوگوں کی عادت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ گو تم کتنے ہی بلند ہو کہ چلو پہاڑوں کی بلندی سے پست ہی رہو گے، کیسے ہی پاؤں مار مار کر چلو زمین کو پھاڑنے سے رہے۔ بلکہ ایسے لوگوں کا حال اس کے برعکس ہوتا ہے ایک حدیث میں آتا ہے ’’ایک شخص دو چادریں پہنے اکڑ کر چل رہا تھا کہ اس کو زمین میں دھنسا دیا گیا۔ اور وہ قیامت تک دھنستا چلا جائے گا۔ (بخاری: ۵۷۸۹، مسلم: ۲۰۸۸) البتہ تواضع، نرمی، عاجزی کرنے والوں کو اللہ بلند کرتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَ اقْصِدْ فِيْ مَشْيِكَ﴾ (لقمان: ۱۹) ’’اپنی چال میں میانہ روی اختیار کر۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِيْنَ يَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا﴾ (الفرقان: ۶۳) ’’اللہ کے بندے زمین پر وقار اور سکونت کے ساتھ چلتے ہیں۔‘‘ لہٰذا انسان کی چال میں انکساری اور وقار ہونا چاہیے۔متکبر ہونا صرف اللہ کوسزا وار ہے۔