وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا
اور جس بات کا آپ کو علم نہ (٢٥) ہو اس کے پیچھے نہ لگئے، بیشک کان اور آنکھ اور دل ہر ایک کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
بلا تحقیق فیصلہ نہ کرو: یعنی جس بات کا علم نہ ہو اس میں زبان نہ ہلاؤ۔ بغیر علم کسی کی بہتان بازی اور عیب جوئی نہ کرو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِيْرًا مِّنَ الظَّنِّ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ ﴾ (الحجرات: ۱۲) اے ایمان والو بدگمانیوں سے بچو یقین مانو کہ بعض بدگمانیاں گناہ ہیں۔ ایک صحیح حدیث میں ہے: ’’کسی شخص کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ جو کچھ سنے اسے بغیر تحقیق کیے آگے بیان کردے۔‘‘ (مسلم: ۵) لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ بلا تحقیق کوئی بات نہ کرے نہ ہی کسی سے بدظنی رکھے۔ بلاسوچے سمجھے کسی پر الزام نہ لگائے نہ کوئی افواہ پھیلائے نہ کسی سے بغض و عداوت رکھے۔ قیامت کے دن آنکھ، کان دل سب سے باز پرس ہوگی۔ سب کو جواب دہ ہونا پڑے گا۔