سورة الإسراء - آیت 32

وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور زنا (٢١) کے قریب نہ جاؤ، بلا شبہ وہ بڑی بے شرمی کا کام اور برا راستہ ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

گناہ کے راستے اور ان کے قریب جانے سے ممانعت: زنا کو شریعت نے کبیرہ اور سخت گناہ قرار دیا ہے۔ یہ اتنا بڑا جرم ہے کہ کوئی شادی شدہ مرد یا عورت اس کا ارتکاب کرے لے تو اسے اسلامی معاشرے میں زندہ رہنے کا ہی حق نہیں ہے۔ پھر اسے تلوار کے ایک وار سے مار دینا ہی کافی نہیں ہے۔ بلکہ حکم ہے کہ پتھر مار مار کر اس کی زندگی کا خاتمہ کیا جائے تاکہ وہ معاشرے میں نشان عبرت بن جائے، اس لیے فرمایاکہ ایسے تمام راستے اور طور طریقے جو زنا کا سبب بن سکتے ہیں ان سب سے اجتناب کرو۔ مثلاً غیر محرم عورت کو دیکھنا، ان سے آزادانہ اختلاط، کلام کی راہیں پیدا کرنا، عورتوں کا بن سنور کر گھروں سے باہر نکلنا نظر بازی، عریاں تصویر، فلمیں، فحش لٹریچر، گندی گالیاں، ٹی وی، ریڈیوں پر فحش افسانے، ڈرامے، مردوں اور عورتوں کی بے حجابانہ گفتگو وغیرہ سب شہوت کو اُبھارنے والی باتیں ہیں۔ یہی زنا کے راستے ہیں جس سے اللہ نے منع فرمایا ہے۔ ابن ابی الدنیا روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ شرک کے بعد کوئی گناہ زنا کاری سے بڑھ کر نہیں کہ آدمی اپنا نطفہ ایسے رحم میں ڈالے جو اس کے لیے حلال نہیں۔ (ابن کثیر)