سورة النحل - آیت 121

شَاكِرًا لِّأَنْعُمِهِ ۚ اجْتَبَاهُ وَهَدَاهُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والے تھے اللہ نے انہیں چن لیا (٧٥) تھا اور راہ راست پر ڈال دیا تھا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام ہدایت کے امام تھے، اور اللہ کے غلام تھے اللہ کی نعمتوں کے قدر دارن اور شکر گزار تھے تمام احکام کے عامل تھے جیسے خود اللہ نے فرمایا۔ ﴿وَ اِبْرٰهِيْمَ الَّذِيْ وَفّٰى﴾ (النجم: ۳۷) ’’وہ ابراہیم جس نے (عہد کو) پورا کیا‘‘ یعنی اللہ کے احکام کو تسلیم کیا ان پر عمل بجا لاتے۔ اسے اللہ سے مختار و مصطفی بنا لیا۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو اللہ نے نبوت عطا کی اور پاکیزہ رزق بھی تو انھوں نے فرمانبردار کا حق ادا کرکے ان نعمتوں کا شکر ادا کیا۔ اسے ہم نے سیدھے راستے کی راہبری کی تھی۔ صرف ایک اللہ کی وہ عبادت و اطاعت کرتے تھے۔ پاکیزہ زندگی کے تمام اوصاف حمیدہ ان میں تھے۔ اللہ نے تمھیں ظاہری انعامات عطا کیے وہ تمھیں معلوم ہیں اور باطنی انعام یہ ہے کہ تم میں اپنے نبی آخرالزماں مبعوث فرمائے۔ تو تم نے اللہ کی ان نعمتوں کی کیا قدر کی؟ پھر تمھاری حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کیا نسبت اور مماثلت ہو سکتی ہے۔